اہور (اردوپوائنٹ،اخبارتازہ ترین ۔ 02 مارچ 2023ء) ایک سال سے بھی کم عرصے میں صرف روپے کی بے قدری کی وجہ سے ملکی قرضوں کے حجم میں ہزاروں ارب روپے اضافہ ہو گیا۔ تفصیلات کے مطابق جمعرات کا دن پاکستانی روپے اور معیشت کیلئے ایک اور انتہائی تباہ کن دن ثابت ہوا۔ انٹربینک مارکیٹ میںڈالر کی قیمت 18 روپے سے زائد اضافہ سے 285 روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی، یوں پی ڈی ایم اورپیپلز پارٹی کی اتحادی حکومت کے قیام کے صرف 10 ماہ کے دورانڈالرمہنگا ہونے کی سینچری مکمل ہو گئی۔ شہباز شریفکے وزارت عظمٰی سنبھالنے کے دن انٹربینک میںکی قیمت 182 روپے تھی، یوں 10 میں103 روپے مہنگا ہو چکا۔ ڈاکٹر حفیظ پاشا اور دیگرماہرین کے مطابقایک روپیہ مہنگا ہونے سے قرضوں کے حجم میں 100 ارب روپے سے زائد کا اضافہ ہو جاتا ہے، اس لیے معاشیماہرین کے مطابق 10 ماہ کے دوران روپے کی بدترین بے قدری، ڈالر 103 روپے سے زائد مہنگا ہونے کی وجہ سے ملکی قرضوں کے حجم میں 14 ہزار ارب روپے اضافہ ہو چکا۔